*زندگی کے چار اہم ترین موقعوں پر کام آنے والے چار آسمانی وظائف۔*
سخت تعجب ہے، چار طرح کے ان لوگوں پر، تالے کی چابی جن کے پاس دھری ہے، اور مگر وہ تالے کھلنے کے انتظار میں اذیتیں سہہ رہے ہیں۔
*1 - تعجب ہے اس شخص پر* جس پر غم کی آزمائش آن پڑی ، وہ مگر ازالہ غم کی اس اکسیر آیت سے غافل ہے :
۞ لا إلهَ إلاّ أنتَ سُبحانكَ إني كنتُ من الظالمين ۞
پاک پروردگار! تیرے سوا کوئی معبود نہیں، ہاں بیشک میں ہی ﻇالموں میں سے ہو بیٹھا ہوں۔ (الأنبياء 21:87)
کیا اسے علم نہیں کہ اس قرآنی دعا کا عرشِ بریں سے کیا جواب دیا گیا؟ فرمایا؛
۞ فاستجبنا لهُ ونجيناهُ من الغم۔۔۔۔۔۔
چنانچہ ہم نے اس کی پکار سن لی اور اسے غم سے نجات عطا فرما دی اور ہم ایمان والوں کو اسی طرح (کوہِ غم سے) بچا لیا کرتے ہیں.
*2- تعجب ہے اس مریض پر،* جو " بیماری " میں مبتلا تو ہے،مگر وہ اس دعائے شفا سے غفلت برت رہا ہے :
۞ ربي إني مسّنيَ الضرُ وأنتَ أرحمُ الراحمين
پروردگار! مجھے تکلیف نے آ لیا ہے اور تو رحم کھانے والوں میں سے، سب سے بڑھ کر رحیم ہے؟ (الأنبياء 21:83)
کیا علم نہیں کہ اس دعا کی افادیت کے بارے رب نے قرآن میں کیا فرمایا؟
فرمایا ہے؛
۞ فا ستجبنا له وكشفنا ما به من ضر ۔۔
چنانچہ ہم نے (ان الفاظ میں پکارنے والے)پکار سن لی اور اسے لاحق درد دور کر دیا۔
*3- تعجب ہے اس شخص پر*
" خوف" کا جو شکار تو ہے، اس آیتِ دعا سے مگر غافل :
۞ حسبنا الله ونعم الوكيل ۞
(ہرخوف و ہیبت سے) اللہ ہی ہمیں کافی ہے اور بھلا اس سے بہتر بھی کوئی کارساز ہو سکتا ہے؟
(سورة آل عمران 3:173)
اس دعا کے ذریعے پکارنے والے کے متعلق خدا نے بھلا کیا فرمایا؟
فرمایا؛
۞ فانقلبوا بنعمةٍ من اللهِ وفضلٍ لم يمسسهم سوء۞
(نتیجہ یہ نکلا کہ) وہ اللہ کی نعمت وفضل کے ساتھ لوٹے، انہیں کوئی گزند نہ پہنچا۔۔۔
*4-تعجب ہے اس شخص پر* سازشوں کا جو شکار ہوا، اس دعا سے مگر وہ بے خبر ہے:
۞"وَأُفَوِّضُ أَمْرِي إِلَى اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ بَصِيرٌ بِالْعِبَادِ" ۞
میں اپنا معاملہ اللہ کو سونپتا ہوں، یقیناً اللہ تعالیٰ بندوں کی ہر وقت خبر رکھنے والا ہے ( 40:44)
کیا لوگوں کو علم نہیں کہ اس دعا کا نتیجہ خوف پاک پروردگار نے کیا بتایا؟ فرمایا؛
۞ فوقاهُ اللهُ سيئاتِ ما مكروا۔۔۔۔۔ ۞
پس اللہ تعالیٰ نے اسے ان تمام برائیوں سے محفوظ رکھا،جو لوگوں نے اس کے لیے سوچ رکھی تھیں۔
شئیر کیجئے،اس نیت سے کہ بہت سارے لوگ مستفید ہو سکیں۔“
1 Comments
Good info
ReplyDelete